اول حمد ثنا الٰہی، تے جو مالک ہر ہر دا
اُس دا نام چیتارن والا، کسے میدان نہیں ہردا
میں سوچ رہا تھا کہ انٹرنیٹ پر اردو میں لکھنے والوں کی تعداد کوءی بہت زیادہ نہیں ہے۔ لہٰذہ، طبع آزماءی کر لینی چاہیے۔ حالانکہ کمپیوٹر میں اردو لکھنا کوءی مشکل کام نہیں۔
تو شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، جو بڑا مہربان نہانت رحم کرنے والا ہے۔
اِس بلاگ کا مقصد مختلف سوچوں کو قلمبند کرنا ہے، سوچیں جو انسان کے ذہن میں آتی جاتی رہتی ہیں۔
ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ میں لکھنا چاہتا ہوں، لیکن کوءی باقاعدہ اخبار/جریدہ/یا رسالہ میری تحریروں کو جگہ نہیں دے گا۔ جگہ بنانے کے لیے باقاعدہ محنت کرنی پڑتی ہے، یکسوءی کی ضرورت ہوتی ہے اور یکسوءی میرے بس کی بات نہیں ہے۔
اور ایک اور وجہ بھی ہو سکتی ہے، وہ یہ کہ لا شعور میں ملک صاحب یہ چاہتے ہیں کہ لوگ مجھے جانیں مجھے سنیں۔ منظرِ عام پر آنےکی یہ خواہش بھی "کھلی کتاب" سلسلے کا محرک ہو سکتی ہے۔
میں نے حساب لگایا ہے اور یقیناً مجھ سے پہلے بھی لوگوں نے حساب لگایا ہی ہو گا۔۔۔ کہ نءی بات کو سُن کر لوگوں میں اُسکے بارے میں کھپ ڈالنا آسان کام ہے۔ اور اُس بات پر عمل کرنا مشکل۔ اکثر لوگ کیونکہ سست واقع ہوءے ہیں، تو اکثر لوگ بات کو سُن کر اسکے ساتھ وہ سلوک کرتے ہیں جو کہ آسانی سے ہو جاءے۔ یعنی کہ شور مچا دینا، دوسرے لفظوں میں تبلیغ کرنا۔ واضح رہے کہ میں تبلیغ کا لفظ مذہبی طبقے کے لیے نہیں استعمال کر رہا۔ تبلیغ کا لفظ ابلاغ سے نکلا ہے جسکا مطلب ہے کمیونیکیشن، بولنا، اپنی بات لوگوں تک پہنچانا۔
کاہلی کے علاوہ ایک اور وجہ بھی ہوتی ہے، وہ ہے لوگوں کی نظروں میں آنا۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ بندے کو لوگوں کی تعریفی نگاہوں، جملوں کی لت پڑ جاتی ہے۔ بلکہ نہیں، میں شاید آگے نکل گیا ہوں۔ لت تو بعد میں پڑے گی، پہلے تو یہ ایک بھوک ہے، ہر بندہ "بندے سے مراد عام بندہ ہے، ولی پیغمبر الگ ہیں" تعریف چاہتا ہے۔ تعریف یا حوصلہ افزاءی ہرانسان کی ضرورت ہے بالکل کھانے کی طرح۔ تو جناب جب آپکو کوءی ایسی بات پتہ چلے جو کہ کم از کم آپ سمجھتے ہوں کہ صرف آپ یا چند اور آپ جیسے عظیم انسان ہی جانتے ہیں تو آپکی بھوک جاگ اٹھے گی۔ بالکل جیسے کسی بھوکے کی بھوک کھانا سامنے دیکھ کر جاگ اٹھتی ہے۔ پہلے چاہے آپ اس بھوک کو بھولے بیٹھے ہوں، بات ملتے ہی آپکا دِل کہنا شروع کر دے گا کہ "چل نا" سب کو بتا۔۔۔
یہ جو مدح کی بھوک ہے، اسکی وجہ سے اکثر اوقات لوگ بڑی عجیب حرکتیں کرتے ہیں۔۔۔ عجیب حرکتیں عمومًا کھوکھلے لوگ ہی کرتے ہیں، جن سے کہ انکی اہمیت میں اضافہ ہو۔۔۔ یا کم از کم لوگ یہ سوچیں کہ "یار اس بندے میں کوءی بات ہے"۔۔۔ اور جن لوگوں میں واقعی ہی کوءی بات ہوتی ہے وہ راءی کا پہاڑ نہیں بنایا کرتے۔۔۔ کیونکہ ایسا کیے بنا ہی اُنکو بہت حوصلہ افزاءی مل جاتی ہے۔۔۔
کھوکھلے لوگ ایک اور قسم کے بھی ہوتے ہیں، وہ لوگ جنکا "پُھدو" لگا ہوا ہو۔۔۔ یا جنکو خود پر یقین نہ ہو، جو یہ سوچتے ہوں کہ "کہیں یہ جو نیا لڑکا آیا ہے یہ کہیں میری جگہ نہ لے لے" ۔ اور اس خوف کے مارے یہ ہستیاں نہ خود کام کر پاتی ہیں اور نہ ہی کسی اور غریب کو کرنے دیتی ہیں۔ جو کوءی کوشش کرے، تو ٹانگ کھینچ لیتے ہیں۔
تو جناب بات کہاں سے چل کر کہاں نکل گءی۔۔۔ عموماً ہماری سوچ کے دھاگے بھی ایسے ہی ہوتے ہیں۔۔۔ اور میں نے شروع میں ہی کہا تھا کہ اس تحریر کا پہلا مقصد میری مختلف سوچوں کو ایک جگہ قلمبند کرنا ہے۔۔۔ اور جو میں یہاں لکھوں گا عمومً بے عنوان اور بے مقصد ہی ہو گا۔۔۔ اور۔۔۔ اور۔۔۔ اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہوتا ہے۔۔۔ لہٰذا جو لوگ اچھی نیت سے ایسا کرتے ہیں، میرا مقصد انکی دل شکنی ہرگز نہیں ہے۔۔۔
bandah-e-parwar, hazoor-e-natawaan, hazoor ke kawish ko kadar-o-manzilat ki nigah se dekhtay hian... magar hum jaise kum maaya or maflook-ul-haal log apkay kul majmooa-e-unwaan sumjhnay se kaasir hain..... lehaza "muffasil" or "jaamay" in do alfaaz ki chaashni ko baala-e-taaq rukhtay hoye iss billa unwaan ko kissi unwaan se humkinaar fermaain.... na cheez aapke iss intehaai iqdaam per qibla ka mashkoor o mamnoon rehay ga....
جواب دیںحذف کریںwah wah
جواب دیںحذف کریںtusi te writer iy ho gayee oo malik saab
jeenday wasday rahooo te likhday rahooo :)
Naeem bhai
جواب دیںحذف کریںits gr8 effort from u to have urdu blog. aur ap k mobile ki stories sun k boht dukh b howa:( aur maza b aya per k.Best of Luck for u and I pray apko 4 mobiles aur mil jaein ta k apki kami pori ho jae jo ap se lost howe.