اتوار، 29 جنوری، 2017

بابر تھری ایٹمی کروز میزائل اور پاکستان کی سیکنڈ سٹرائک کی صلاحیت




بابر 3 کروز میزائل کے خلاف ہندوستانی پراپگینڈے کا جواب

السلام علیکم! 
نعیم اکرم ملک شو کی ایک اور قسط کے ساتھ آپکا بھائی حاضر ہے۔ 
پاکستان نے سترہ جنوری دو ہزار سترہ کو بابر تھری نامی کروز میزائل کا تجربہ کیا۔ 
خاص بات یہ ہے کہ اس میزائل کو سمندر میں سے آبدوز کے ذریعے چلایا گیا۔ 
 ٹون چینچ۔ غالب امکان ہے کہ اس مقصد کے لئے پاکستان نے فرانس سے خریدی گئی آگسٹا 90 بی الخالد کلاس سب میرین استعمال کی۔
یہ خطرناک آبدوز لمبے عرصے تک سمندر کی تہہ میں چھپ کر بیٹیھ سکتی ہے۔ اور ضرورت پڑنے پر ایٹمی ہتھیار سے لیس بابر تھری کروز میزائل کے ساتھ دشمن کے بحری ٹارگٹس یا زمینی ٹارگٹس پر حملہ آور ہو سکتی ہے۔
اس سیٹ اپ کی وجہ سے پاکستان نے سیکنڈ سٹرائک یعنی دوسرے حملے کی طاقت حاصل کر لی ہے۔ 
یعنی کہ اگر کوئی دشمن ملک خدانخواستہ پاکستانی سرزمین پر ایٹمی حملہ کرتا ہے تو سمندر میں چھپ کر بیٹھی پاکستانی آبدوزیں فور طور پر جوابی کارروائی کر پائیں گی۔ 
خیال رہے کہ پاکستان نے بابر ون میزائل کا تجربہ سن دو ہزار پانچ میں کیا تھا اور بابر تھری تک آتے آتے ہمیں بارہ سال لگے ہیں۔ 
میری تمہید کا مقصد ہے کہ آپکو اندازہ ہو کہ پاکستان کے لئے بابر تھری میزائل کی کیا اہمیت ہے۔


اور ہندوستانی میڈیا کو نامعلوم مقام(یہاں ایکسپریشن دینا ہے) پر مرچیں لگنے کی وجہ  کیا ہے۔ 

سب سے پہلے وہ کہتے ہیں کہ جو میزائل سب میرین سے چلایا گیا ہے اسکا رنگ سفید ہے اور جو میزائل ویڈیو کے درمیان دکھایا ہے اسکا رنگ مختلف ہے۔ 
فوٹیج آپ دیکھ سکتے ہیں۔ یہ میزائل لانچ ہوا۔ 
اور اب یہ میزائل کی دورانِ پرواز ویڈیو۔ 
پہلی بات یہ کہ لانچ ویڈیو دور سے زوم ان بنائی گئی ہے اور میزائل کیونکہ تیزی سے لانچ ہوا ہے تو عین ممکن ہے کیمرہ اسکو صحیح طرح کیپچر نہیں کر پایا۔ 
دوسری بات یہ کہ  ویڈیو میں کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ جو میزائل فائر کیا گیا دورانِ پرواز بھی عین اسی میزائل کی ویڈیو ہے۔ 
ہمارے اندازے کے مطابق یہ ویڈیو بابر تھری کو بناتے وقت تجرباتی مراحل میں بنائی گئی تھی۔ 
اور یہ ایک مختلف بابر تھری میزائل کی ویڈیو ہے۔ 
ہاتھ کا اشارہ بائیں سے دائیں۔ دوسری دلیل انکے انالسٹ یہ دے رہے ہیں کہ میزائل شروع میں بائیں سے دائیں پرواز کر رہا ہے۔ 
جبکہ ہدف پر گرتے وقت دائیں سے بائیں گر رہا ہے۔ 
ایس دلیل نوں سن کے میرا دل کردا اے کہ انہاں انالسٹاں نوں کن پھڑا کے اناں دی رپورٹاں تے چھتر ماراں۔ 

اوہ بے وقوفو۔۔۔ وقفہ۔۔۔  یہ ہائیلی مینی اوور ایبل میزائل ہے۔ پرواز کے دوران سمت تبدیل کر سکتا ہے۔ اور ضرورت پڑنے پر زمین کے پاس بھی آ سکتا ہے یعنی کہ  ٹیرین ہگنگ کر سکتا ہے راڈار سے بچنے کیلئے اور پھر واپس بلندی پر جا سکتا ہے۔ 

تو اگر شروع میں دائیں سے بائیں تھا اور آخر میں بائیں سے دائیں تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ دوران پرواز حسبِ ضرورت سمت تبدیل کر لی ہو گی۔

اب آتے ہیں ان لوگوں کے اس دعویٰ کی جانب کہ میزائل ساڑھے چھے ہزار کلومیٹر سے زیادی کی رفتار پر جا رہا ہے۔ 
تو صاحبو ان لوگوں کی پہلی دو دلیلوں میں سے جو فاش غلطیاں نکلی ہیں اسکے بعد میں انکی ریاضی دانی پر ہر گز یقین نہیں کروں گا۔ پتہ نہیں کیا اوٹ پٹانگ فارمولہ لگا کر ان لوگوں نے یہ انتہائی تیز رفتار نکال لی ہے۔ 
اور یہ جو سرخ رنگ کے میزائل کی فوٹیج ہے یہ بلاشبہ تجرباتی مراحل میں بنائی گئی ہے جسکے لئے ڈرون یا جیٹ طیارہ استعمال کیا گیا ہے۔ 
کچھ ویڈیوز میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ "پاکستان کے پاس اچانک یہ میزائل کہاں سے آ گیا؟"
تو صاحبو جیسا کہ ہم نے آپکو ویڈیو کے شروع میں بتایا کہ بابر ون میزائل کا تجربہ آج سے بارہ برس قبل کیا گیا تھا۔ اسکے بعد بابر ٹو آیا۔ اور اب بابر تھری۔  
اور آگسٹا نائنٹی بی سب میرین جس سے یہ  ممکنہ طور پر بابر 3 میزائل چلایا گیا کی تمام تر ٹیکنالوجی فرانس نے پاکستان کو ٹرانسفر کر دی ہوئی ہے اور اسکو میزائل لانچ کے لئے اپ گریڈ کرنا پاکستان کے لئے عین ممکن ہے۔ 
اسکے علاوہ حال ہی میں پاکستان نے ترکی سے بھی کچھ آبدوزیں اپ گریڈ کروائی ہیں۔ 

تو۔۔۔ پاکستان نے یہ ٹیکنالوجی راتوں رات نہیں حاصل کی بلکہ اسکے حصول میں ہمارے سائنسدانوں کی سالہسال کی عرق ریزی کار فرما ہے۔
پاکستانیوں کے ٹیکس کے اربوں روپے خرچ ہوئے ہیں۔ 

ہم تمام پاکستانیوں کو دفاعی میدان میں ایک اور کامیابی حاصل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ 
مجھے امید ہے کہ ویڈیو میں فراہم کردہ معلومات سے آپکو فائدہ ہو گا۔ 
اپنی پسند نا پسند اور سوالات کا اظہار کمنٹ سیکشن میں کریں۔ 
اگر ویڈیو پسند آئی ہے تو اسکو اپنے سوشل میڈیا پر ضرور شیئر کریں۔ 
میرا چینل ضرور سبسکرائب کریں تاکہ آپکو نئی ویڈیو کی ای میل موصول ہو سکے۔ 
اور آخری بات، مفت ٹیکسی کی سواری کرنے کیلئے ویڈیو ڈسکرپشن میں دیئے گئے اوبر اور کریم کا لنک استعمال کریں 

پاکستانی زندہ باد، پاکستان زندہ باد۔۔۔۔


Get free  taxi rides, sign up Uber for up to $20:
https://www.uber.com/invite/naeemm434ue
Careem:
http://careem.com/signup/F0BLX193YG

بدھ، 25 جنوری، 2017

ابابیل میزائل کی خاص بات کیا ہے؟






السلام علیکم
ہم ابابیل میزائل کے کامیاب تجربے پر پوری پاکستانی قوم کو مبارکباد دیتے ہیں۔
البتہ اہم سوال یہ ہے کہ اس میزائل میں ایسی  کیا خاص بات ہے کہ اسقدر خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے؟
خاص بات یہ ہے دوستو کہ یہ میزائل ایک تیر سے کئی شکار کر سکتا ہے۔
جی ہاں، دو نہیں۔ کئی شکار۔
ابابیل میزائل ایک اڑان میں ایک سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
ایم آر وی کی فوٹو دکھائو
یہ امریکن پیس کیپر میزائل کے حملے کی تصویر ہے۔
ابابیل میزائل بنا لینے کے بعد پاکستان کا شمار دنیا کے سات ٹیکنالوجیکلی ایڈوانس ممالک میں ہو گیا ہے جنکے پاس یہ کمپلیکس یعنی پیچیدہ صلاحیت موجود ہے۔
ایم آئی آر وی یعنی ملٹی پل انڈیپینڈنٹ ری انٹر ویہییکل ٹیکنالوجی کی ایک مثال آپکے سامنے سکرین پر موجود ہے۔
پاکستان دے دوسرے میزائل ایک وقت میں ایک وار ہیڈ لے جا سکتے ہیں۔
وار ہیڈ کو ہم سادہ لفظوں میں گولا کہہ سکتے ہیں۔
میزائل کا ایک حصہ اسکی موٹر اور ایندھن وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے۔
دوسرا حصہ اسکا ہتھیار ہوتا ہے۔
موٹر کا کام اپنے اوپر نصب ہتھیار کو بتائے گئے ہدف تک پہنچانا ہوتا ہے۔
ابابیل میزائل ایک وقت میں ایک سے زیادہ ہتھیار لے جا سکتا ہے اور ہر ہتھیار کو مختلف مقام پر حملہ کرنے کے لئے استعمال بھی کر سکتا ہے۔
اسطرح کا حملہ روائیتی میزائل حملے کی نسبت کئی گنا زیادہ تباہی کا باعث بنتا ہے۔
ایک ہی میزائل دشمن کی چھائونی یا ایئرپورٹ کے مختلف حصوں کا سوا ستیا ناس مار سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اسلحہ ڈپو، تیل کے ذخیرے، مختلف جہاز، رن وے وغیرہ۔
ایک ہی میزائل جائیگا اور سبکو اجاڑ کے رکھ دے گا۔
ابابیل میزائل اسکے علاوہ ریڈار کو دھوکہ دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اور دشمن کا اینٹی میزائل سسٹم اسکو پکڑ نہیں پائے گا۔
ہم جانتے ہیں کہ ہمارے گمراہ لبرل پاکستانی دوستوں کے پاس اس کامیابی کے خلاف دلیلیں موجود ہونگی۔
لیکن محب وطن دوستوں سے التماس ہے کہ  انکے جلن بھرے پراپگینڈے پر ہر گز توجہ نہ دیں۔

Pak Urdu Installer

Pak Urdu Installer