اپڈیٹ: یہ پوسٹ آنلائن آنے سے اسوقت تک تقریباً بارہ گھنٹے میں ایک سو چھیالیس ہٹس ہو چکی ہیں، میرے لئے کافی خوشی کی بات ہے۔ جن دوستوں نے فیس بک پر لنک شیئر کیا ہے میں انکا تہہ دِل سے مشکور ہوں۔
میں آج پاکستان تحریک انصاف کی ریلی میں گیا ہوا تھا۔ یہ ریلی مال روڈ پر بعد نماز جمعہ مسجد شہداءسے شروع ہوئی۔ بعد میں جماعت اسلامی اور جماعت الدعوہ والے بھی شامل ہو گئے، اور تینوں جماعتوں کے راہنمائوں نے ایک ہی ٹرالر پر کھڑے ہو کر تقریریں بھی کیں۔ میرے خیال سے تین ایک ہزار بندے موجود تھے۔ ریلی میں گو امریکہ گو کے علاوہ اور بھی کئی دلچسپ جذباتی پیغامات دیکھنے کو مِلے۔ اس پوسٹ کا مقصد ان پیغامات کو پاکستان اور بیرون ملک پاکستانیوں تک پہنچانا ہے۔
میں آج پاکستان تحریک انصاف کی ریلی میں گیا ہوا تھا۔ یہ ریلی مال روڈ پر بعد نماز جمعہ مسجد شہداءسے شروع ہوئی۔ بعد میں جماعت اسلامی اور جماعت الدعوہ والے بھی شامل ہو گئے، اور تینوں جماعتوں کے راہنمائوں نے ایک ہی ٹرالر پر کھڑے ہو کر تقریریں بھی کیں۔ میرے خیال سے تین ایک ہزار بندے موجود تھے۔ ریلی میں گو امریکہ گو کے علاوہ اور بھی کئی دلچسپ جذباتی پیغامات دیکھنے کو مِلے۔ اس پوسٹ کا مقصد ان پیغامات کو پاکستان اور بیرون ملک پاکستانیوں تک پہنچانا ہے۔
چند نامعلوم نوجوان۔ بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی، مار لو گولی، بس بعد میں ویزے اور ڈالر دے دینا۔ باپ، بھائی، بہنیں، بچے، جسے دِل چاہے مارو، لیکن بس پیسے پورے دینا۔
جسے مرضی مارے، استثنٰی حاصل ہے
پچاس ایمپریس روڈ، جہاں ریمڈ ڈیول کو رکھا گیا تھا۔
جو لوگ ہمارے ملک کے شہری ہی نہیں ہیں، انکو کیا تکلیف ہے ہماری؟ ہم مریں یا جئیں انکا تو صرف ایک بریف کیس پاکستان میں ہوتا ہے، جونہی حالات قابو سے باہر ہوئے انہوں نے مالِ غنیمت سمیٹنا ہے اور بھاگ جانا ہے۔
یا ساڈی جان چھڈ دئو، یا سانوں گولیاں نا مارو۔۔۔
ہاں جی، اس سوال کا جواب تو کوئی نہیں دے گا۔ عین ممکن ہے یہ سوال پوچھنے والے گستاخ پر غداری کا مقدمہ بنا دیا جائے۔
وہی سوال، ایک مختلف زاویے سے۔۔۔
بھکاریوں، کٹھ پتلیوں، اور کرائے کے قاتلوں کا خون سستا ہی ہوتا ہے۔
ٹوپی ڈرامے تو پاکستان بننے سے پہلے بھی چل رہے تھے، پاکستان بننے کے بعد بھی چلتے رہے، اور مجھے نہیں لگتا اتنی آسانی سے جان چھوڑیں گے۔
یہی تحریر میرے انگریزی بلاگ پر بھی موجود ہے
http://iexhaust.blogspot.com/2011/03/pti-rally-against-gop-setting-raymond.html
یہی تحریر میرے انگریزی بلاگ پر بھی موجود ہے
http://iexhaust.blogspot.com/2011/03/pti-rally-against-gop-setting-raymond.html
ہر غلط کام پر احتجاج ہونا ہی چاہيئے
جواب دیںحذف کریںاحتجاج ضرور ہونا چاہئے مگر پرامن احتجاج ہونا چاہئے۔
جواب دیںحذف کریںکافی پرامن احتجاج لگتا ہے۔ کیا یہ واقعی پاکتان میں ہوا؟
جواب دیںحذف کریںہاں جی افتخار صاحب سد باب نہ کرسکیں تو کم از کم احتجاج ضرور کرنا چاہیئے۔
جواب دیںحذف کریںنادیہ پر امن رہنا ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا، خاص طور پر جب واسطہ لاتوں کے بھوتوں سے پڑ جائے۔
سعد صاحب بالکل پاکستان میں لاہور کی مال روڈ پر احتجاج ہوا تھا۔
اتنا پر امن احتجاج کہ لوگوں نے ہنس ہنس کے کہا۔ ویسے بات رسوائ کی نہیں ہم اسکے دائرے سے بہت دور نکل چکے ہیں۔ بات ہنسنے کی ہے۔ اگر ہنسی نہیں آئ تو پیسے واپس۔
جواب دیںحذف کریںویسے مجھے تھوڑی الجھن بھی ہو رہی تھی۔۔۔ اس ریلی میں کوئی انٹلیکچول ڈیپتھ نہیں نظر آئی۔۔۔ بس لوگ نعرے لگا رہے تھے۔۔۔ فلانا کتا ہائے ہائے۔۔۔ عمران آ گیا میدان میں، ہے جمالو۔۔۔ اوپر سے جماعت اسلامی کے راہنما اپنے سو سالہ پرانے گھسے پٹے فقروں کے ساتھ آن وارد ہوئے۔۔۔
جواب دیںحذف کریںگیا میں تھا، لیکن واپس آ کر مجھے یہ ساری ایکسرسائز پوائنٹ لیس محسوس ہو رہی تھی۔۔۔ مطلب ایسے تو نا انقلاب آئے گا اور نہ سسٹم تبدیل ہو گا۔۔۔
یہ طریقے سے سیدھی سادی دیبیٹ کرنے لائق نہیں ہیں اور آپ توقع کر رہے ہیں انٹلیکچول ڈیبیٹ کی، یہ بلیک میلر ہیں بلیک میل کرنے کے لئیے انٹلیکچول ہونے کی شرط نہیں نہ ہوتی۔ یہ وہی مداری ہیں سارے جو چیف جسٹس کی بحالی کے لئیے سڑکوں پر لوٹیاں لگا رہے تھے۔ ان میں سے کسی میں ہے جرت کے سوال بھی کریں نام نہاد آزاد عدلیہ سے کہ اس دن کے لئیے قوم نے تمہارے خاطر جوتے کھائے تھے۔
جواب دیںحذف کریں