بٹ صاحب میرے دوست ہیں، کل رات دفتر سے فارغ ہو کر مجھے میٹرو سٹور سے کھجوریں خریدنی تھیں۔ بِل دے کر نکلنے لگا کہ بٹ صاحب سے ٹاکرا ہو گیا۔ کہنے لگے کہ آئس کریم کھائیں گے؟ میں نے کہا کہ نہیں جناب، شکریہ۔ لیکن میرے دوست نے ایک سے زیادہ مرتبہ اصرار کیا تو میں نے کہا کہ بہتر ہے جناب، کھا لیتے ہیں آئس کریم۔
بٹ صاحب نے فریزر کھولا اور دو عدد کارنیٹو نکال لیں۔ ہاں جی، یہ فوٹو والی کون آئسکریم۔
کلائمکس سین
بِل دینے کی باری آئی۔
میرے دوست نے کچھ اور بھی سامان خرید رکھا تھا۔
باتیں کرتے کرتے موصوف نے کریڈٹ کارڈ بٹوے سے نکالا اور کیشیئر کے حوالے کر دیا۔
میں نہیں جانتا کہ میرے دوست کے معاشی معاملات اندرونی طور پر کیسے ہیں۔ ضروری نہیں کہ انہوں نے کارڈ پر ادھار شاپنگ کی ہو۔
البتہ ایک مفروضہ ذہن میں آیا کہ اگر اس بندے کے پاس پیسے نہیں ہیں اور یہ کریڈٹ کارڈ پر آئس کریم اور دیگر اضافی اشیائ خرید رہا ہے تو کیا یہ غلط نہیں کر رہا؟
ایسے شخص کے دوست کو کیا خاموشی سے مفت آئس کریم کھا کر اپنی راہ لینی چاہیئے یا اسے احتیاط کا مشورہ دینا چاہیئے؟ وہ کہتے ہیں نا کہ بیٹا آم کھائو، پیڑ مت گِنو۔
فساد کی جڑ
دراصل یہ سارا فتور مسٹر منی مسٹیش نامی بلاگر کا ہے۔ اس شخص کے گمراہ کن بلاگز پڑھ پڑھ کر مجھے کنجوسی کا بخار سا ہوا چاہتا ہے۔ یہ صاحب امریکی معاشرے کے حساب سے لکھتے ہیں۔ اور فرماتے ہیں کہ اگر آپ صرف دس سال سمجھداری سے خرچ کر لیں اور سلیقہ مندی کو اپنی عادت بنا لیں تو آپ چالیس سال کی عمر میں ریٹائر ہو سکتے ہیں اور باقی عمر بیٹھ کر کھا سکتے ہیں۔ ہمیشہ کے لئے گدھوں کی طرح کام کرنا کوئی فرض نہیں ہے۔
البتہ میں پاکستانی معاشرے میں بھی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنہوں نے لاکھوں روپے بینکوں سے ادھار لے رکھے ہیں۔ چند ماہ تک میں خود بینکوں کے قرضے تلے مرنے والا ہو رہا تھا۔ اب حالات بہتر ہیں، الحمدللہ۔
حاصل بحث
کریڈٹ کارڈ، قسطوں پر گاڑی، قسطوں پر مکان، ریڈی کیش، بینک بڑی شفقت سے یہ سب آپ کی جیب میں ڈال دیتا ہے۔ بلاشبہ آپ چاہیں تو انکار کر سکتے ہیں لیکن بہت سارے لوگ انکار نہیں کر پاتے۔
اور پھر جب آنکھ کھلتی ہے تو پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چُکا ہوتا ہے۔
پوچھنے لائق سوال
بہادر قاری، یہاں تک آن پہنچے۔ اگر آپکے پاس کریڈٹ کارڈ اور دیگر بینکاری سہولتیں موجود ہیں تو کوئی بھی ادھار اٹھانے سے پہلے خود سے سوال پوچھیں کہ
کیا آپکو واقعی باون انچ کا سمارٹ ٹی وی چاہیئے؟
کیا بڑی گاڑی آپکی ضرورت ہے بھی یا نہیں؟
کیا آئی فون سِکس کے بغیر آپکا دم گُھٹ جائیگا؟
کیا آپ اس کھانے یا شاپنگ کا بِل کریڈٹ کارڈ کے بجائے نقد دے سکتے ہیں؟
کیا آپکو قسطوں پر آج ہی لیپ ٹاپ لینا چاہیئے یا دو ماہ صبر کرنے سے بھی کام چل جائیگا؟
نوٹ: زیر بحث مسئلے سے قطع نظر میں اپنے دوست کی محبت کے لئے انکا شکر گزار ہوں۔
bhashan acha hae,
جواب دیںحذف کریںLoptop wali baat kuch jani pehchani lagti hae
Phir ap ne dost ko mashwra b diya ya just Ice Cream khai ??? :p
جواب دیںحذف کریںMalik sb ate the ice cream, went home, then he realized that i should write a blog about that.
جواب دیںحذف کریںThats unfair, why didn't you advice your friend in the first place?
thats mean isnt?
@Wasif: Hum sirf bhashan nahi dein gay, rashan b dein gay
جواب دیںحذف کریں@Azeem: Pori post likh di hey yar, aur iska link send kar diya hey. Aur kaisay diya jaey mashwara?
Point worth taking:
جواب دیںحذف کریںکریڈٹ کارڈ، قسطوں پر گاڑی، قسطوں پر مکان، ریڈی کیش، بینک بڑی شفقت سے یہ سب آپ کی جیب میں ڈال دیتا ہے۔ بلاشبہ آپ چاہیں تو انکار کر سکتے ہیں لیکن بہت سارے لوگ انکار نہیں کر پاتے۔
اور پھر جب آنکھ کھلتی ہے تو پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چُکا ہوتا ہے۔
Indeed it is a dangerous facility and a very conscious and well thought spending is required to do that - common understanding of modern financial systems is not enough to deal with such facilities..
جواب دیںحذف کریںThe most critical point to understand these facilities is the correct usage... as we plan all the time to do a job only as a safe way but spending for right facilities and using them more responsibly to get at least 10 times out of it is what it is really meant to be ...
We mostly buy a laptop for professional usage and then start wasting time to use it for non professional purposes... while we should have gone out to grab projects and working on developing readily sellable solutions which can cover the cost of the loan or expense which was done though such facilities but we don't do that...
These facilities are for the active and serious consumers but most of the consumers are not professionally active and financially serious about their financial plans..
One hell of a comment! Can't agree more with your opinion "A nonymous" :)
جواب دیںحذف کریںPS: Comments in English are much better than no comments, I hope Urdu blogger community won't complain.
شکریہ
جواب دیںحذف کریںآپ نے مجھے بیدار کردیا
میرا اس موضوع پر مزید لکھنے کا ارادہ ہے، اس نیش میں بہت کام کرنے کی گنجائش ہے
جواب دیںحذف کریں