مسجد کے دروازے کی ایک تصویر
شوگران میں ٹور ازم ڈیولپمنٹ کا ریسٹ ہاءوس
فکر کی کوءی بات نہیں، شوگران میں موباءل کے سگنلز آتے ہیں۔
کافی خوبصورت پھول تھے
بیک گراءونڈ میں ہوٹل ہے، جسکا تذکرہ میں پہلے بھی کر چکا ہوں۔
کافی اچھی چگہ ہے، ہوٹل کا لان تو مجھے بہت پسند آیا تھا۔
ایک اور خوبصورت پھول۔۔۔
شام کے تقریباً پانچ بج چکے تھے، جتنی دیر میں اور کچھھ دوسرے دوست نماز وغیرہ پڑھ رہے تھے باقی لوگوں نے سری پاءے جانے کے لیے دو جیپوں کا بندوبست کرلیا۔ اصل پروگرام تو پیدل چل کے جانے کا تھا لیکن کافی دیر ہو جانے کی وجہ سے ہمیں جیپ پر ہی اوپر جانا پڑا۔ کچا راستہ ہے، اور جیپ پر اوپر پہنچتے پہنچتے بندے کا انجر پنجر ہل جاتا ہے۔
اس طرح کی جیپیں ہوتی ہیں، فورباءی فور۔۔۔
اوپر جا کے میری طبعیت خراب ہو گءی، ٹھنڈے پسینے اور چکر آ رہے تھے۔۔۔اس لیے میں تو جلدی ہی ساءیڈ پر ہو کے بیٹھ گیا۔۔۔ باقی لوگ اچھل کود کرتے رہے۔۔۔
پاءے میں محکمہ موسمیات کی کچھ تنصیبات،اور بادلوں کی اوٹ میں جاتا ہوا سورج۔
بتاتا چلوں کہ سری کا مقام پہلے آتا ہے، اور پاءے اسکے بعد میں۔ لوگ کہتے ہیں کہ سری میں ایک جھیل ہے، کوءی جھیل شیل نہِیں ہے بس ایک چھپڑ سا ہے۔ پاءے بے شک ایک خوبصورتاور دیکھنے کے لاءق جگہ ہے۔ یہاں کافی ٹھنڈ ہوتی ہے لہٰذا ہیرو بننے کی کوءی ضرورت نہیں، ساتھ کوءی ہلکی پھلی جیکٹ یا اپر لے کے جانا۔
باقی اگلی مرتبہ۔۔۔ بس اب میں لکھھ لکھھ کے تھک گیا ہوں۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
کھلے دِل سے رائے دیں، البتہ کھلم کھلی بدتمیزی پر مشتمل کمنٹ کو اڑانا میرا حق ہے۔