چھوٹی سی خبر میں لپٹی تھی ایک بڑی داستان۔ اخباروں کے صفحوں کی شہہ سرخیاں تھیں ننھے پھولوں پر ہونے والا وحشیانہ حملہ۔ البتہ چھوٹی سی خبر بھت اہم تھی۔
ماں کا دل، شیر کا جگر
ماں کا دل، شیر کا جگر
سکول کی پرنسپل محترمہ طاہرہ قاضی کو بہت جلد بحفاظت سکول سے نکال لیا گیا تھے۔ انہیں پتہ تھا کہ اندر دہشت گرد درندے موجود ہیں لیکن پھر بھی انہیں چین نہ آیا کہ معصوم بچے ظالموں کے رحم و کرم پر تھے۔
شاید انہوں نے سوچا ہو گا کہ جنگلی جانوروں کو شفقت سے سمجھا بجھا لیں گی۔ آخر وہ بھی تو کسی ماں کے جائے ہوں گے۔
شاید انہوں نے سوچا ہو گا کہ جنگلی جانوروں کو شفقت سے سمجھا بجھا لیں گی۔ آخر وہ بھی تو کسی ماں کے جائے ہوں گے۔
ایسا نہ ہو سکا، ظالموں نے مہربان خاتون کو بے دردی سے قتل کیا اور انکے جسم کو آگ لگا دی۔ بڑی دیر بعد انکی لاش زیورات کی مدد سے پہچانی گئی۔
محترم خاتون کے حوصلے کو میرا سلام، بلاشبہ وہ ایک ماں کا دل اور شیر کا جگر رکھتی تھیں۔
پاکستان اتنا بھی برا نہیں
مجھے یہ بات تسلیم کرنے میں کوئی شرم نہیں محسوس ہوتی کہ پرسوں سے اب تک میں کئی مرتبہ رو چکا ہوں۔ مرد نہیں روتے؟ بکواس ہے۔ چوٹ لگتی ہے تو آواز آتی ہے، اور میں نے اپنے کئی دوسرے دوستوں کو بھی روتے دیکھا۔
پاکستان افغانستان کی نسبت سو درجے بہتر ملک ہے
ہم انگولا اور نائجیریا سے ہزار درجے بہتر ہیں
یہ ملک شام، عراق، اور مصر سے کہیں اچھا ہے
جان لیں کہ ہمارے درمیان ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمیں کہتے ہیں کہ "اوہو اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا"۔
اگلی مرتبہ جب کوئی ایسی بات کرے تو اُسکا
منہ توڑ دو
کیونکہ یہ ملک اور اس ملک کے لوگ ہزاروں سال پرانی تہذیبوں کے وارث ہیں۔
ہمارے خون میں مہر گڑھ، ٹیکسلا، ہڑپہ، اور عرب کی تہذیبوں کے عناصر ابھی تک باقی ہیں۔
حوصلہ رکھو۔۔۔ کوئی ہمارا کچھ نہیں اکھاڑ سکتا۔۔۔
پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی جوانوں پر مشتمل ہے
ہم اپنا مستقبل خود سنوار لیں گے
پاکستان ایسا بھی بُرا نہیں ہے، اہم اتنے بھی گھٹیا نہیں ہیں
پاکستان ایسا بھی بُرا نہیں ہے، اہم اتنے بھی گھٹیا نہیں ہیں
یہ پاکستان طاہرہ قاضی کا پاکستان ہے
یہ نوجوان طاہرہ قاضی کے بچے ہیں
پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
کھلے دِل سے رائے دیں، البتہ کھلم کھلی بدتمیزی پر مشتمل کمنٹ کو اڑانا میرا حق ہے۔