جمعہ، 19 دسمبر، 2014

Poetry Dedicated To Innocent Victims of Peshawar Massacre


سکول گئے تھے، پھر نہ آئے
دِل کے ٹکڑے، ماں کے جائے
گولی کھا کر رویا ہو گا
نکلی ہو گی منہ سے ہائے
امی امی چیخے ہونگے
امی ساری صدقے جائے

نعیم اکرم

یہ تین شعر قتل عام والے سیاہ تر دِن میں لکھے گئے، اسکے بعد کچھ اضافہ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی کہ دِل سے نکلی کھری بات میں کوئی کھوٹ نہ مِل جائے۔ خدا شاہد ہے کہ دوسرے اور تیسرے شعر لکھتے وقت میرا سانس بند ہو رہا تھا اور آنکھوں میں آنسو بھرے تھے۔

بلاشبہ اُس روز جان سے ہاتھ دھونے والوں کے ساتھ زیادتی ہوئی، اور انکا مقام جنت ہی ہو گا۔ البتہ ہمیں فکر اپنے اعمال کی کرنی چاہیئے کہ ہم حالات کو بدلی کرنے کے لئے دامے درہمے سخنے جو کچھ کر سکتے ہوں ضرور کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کھلے دِل سے رائے دیں، البتہ کھلم کھلی بدتمیزی پر مشتمل کمنٹ کو اڑانا میرا حق ہے۔

Pak Urdu Installer

Pak Urdu Installer