ہم یہ جرنل اسلئے لکھ رہے ہیں کہ ایسا کرنے سے تخلیقی گرہ کھلتی ہے۔
جولی کیمرون کی شہرہ آفاق کتاب اس خیال کا ماخذ ہے۔ The Artis's Way
Thug Behram - Wikipedia |
ایک خیال ہے کہ فرنگیا ٹھگ(انیسویں صدی) کے بارے فلم بننی چاہیئے جس میں فرنگیا ولن ہو گا۔ اس فلم میں اُس دور کے حالات و واتعات دکھائے جائیں گے۔ ایسا کرنے پر اچھا خاصہ خرچہ ہوگا۔ لیکن اگر فلم عالمی سطح پر کامیاب ہو جائے تو عین ممکن ہے کہ خوب منافع بھی ہو۔
فرنگیا
فرنگیا کا ذکر علی رضا عابدی کی کتاب "پرانے ٹھگ" میں ملتا ہے۔ عابدی صاحب البتہ اُن کتابوں کا بھی حوالہ دیتے ہیں جن سے انہوں نے ٹھگوں کے بارے معلومات اخذ کی۔
اسی آئیڈیا پر مزید سوچنے سے کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس فلم میں قدیم اور جدید دو ٹائم لائنز ساتھ ساتھ چلائی جائیں۔ ایک فرنگیا ٹھگ کی اور ایک فوجی اشتہاری کی۔
فرق یہ ہو گا کہ فرنگیا آخر میں گورے حاکموں کی گرفت میں آ کر سولی چڑھے گا جبکہ فوجی اپنے زمیندار سربراہوں کے ساتھ قہقہے لگاتا ہوا موٹر سائیکل پر بیٹھ کر نکل جائیگا۔
وجہ تسمیہ
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ مصنف کے والد صاحب پر دو ہزار تیرہ میں خوفناک ڈکیتی ہوئی جسکے نتیجے میں لاکھوں کا نقصان اور شدید صدمہ اٹھانا پڑا۔
ذاتی طور پر جرم کا شکار ہونے اور تھائوں کے چکر لگانے کے بعد یہ بات واضح ہوئی کہ پرانے دور کے ٹھگوں اور آج کے ڈکیتوں میں کئی قدریں مشترک ہیں۔
پرانے دور کے ٹھگوں نے بڑا اندھیر مچایا، خاندانوں کے خاندان قتل کر کے گاڑ دیئے لیکن آخر انکا یومِ حساب آ ہی گیا۔
اللہ بہتر جانتا ہے دورِ حاضر کے سفاک ڈکیتوں کی گردن کب شکنجے میں آئیگی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
کھلے دِل سے رائے دیں، البتہ کھلم کھلی بدتمیزی پر مشتمل کمنٹ کو اڑانا میرا حق ہے۔