پیر، 7 نومبر، 2011

قصائی کی تلاش



پونے گیارہ بج چکے ہیں اور قصائی بھائی ابھی تک نہیں پہنچا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق شیراز میرے چچا زاد کزن سے قصائی نے سات ہزار روپے کی ڈیمانڈ کی تھی، جبکہ شیراز نے اُسے پانچ ہزار پر منا لیا تھا۔ البتہ اتفاق سے اُسی شام وہ بکرا خریدنے ہمارے گائوں آ گیا، بکرا اور بیل ایک ہی حویلی میں بندھے تھے۔ بیل کودیکھ کر قصائی نے تو رونا ہی شروع کر دیا، کہ یار یہ ہٹا کٹا جانور تو نو ہزار سے کم میں نہیں ذبح کروں گا۔ بعد میں بہرحال چھے ہزار روپے پر مان گیا۔
ابھی تک قصائی نہیں آیا، فون کرتے ہیں تو فون نہیں اٹھاتا۔ تھوڑی دیر قبل شیراز کی طلبی ہوئی تھی، اور وہ بچیارہ بزتی سے بچنےکی خاطر منظر سے غائب ہو گیا تھا۔
کل رات ہم لوگوں نے بزرگوں سے کہا بھی تھا کہ عید کی نماز ساڑھے آٹھ بجے رکھیں لیکن اُنہوں نے ضد کر کے نماز آٹھ بجے کروا لی، اور ابھی تک قصائی کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔
البتہ جو لوگ خود بکرے وغیرہ ذبح کر رہے ہیں، یا جنکے خوش قسمتی سے قصائی جلدی آ گئے ہیں سکون میں ہیں۔
ہمارے گائوں میں جانور پالنے کے لئے عام طور پر علیحدہ عمارت بنائی جاتی ہے، اور اس عمارت کو حویلی کہا جاتا ہے۔ اکثر حویلیوں میں ایک کمرہ بھوسے کے لئے، اور ایک سردیوں میں بھینس باندھنے کے لئے بنایا جاتا ہے۔ اسکے علاہ چارہ کترنے والی مشین لگانے کے لئے بھی جگہ مختص ہوتی ہے۔ گرمیوں میں بھینس اور دیگر مویشی کھلے صحن میں باندھے جاتے ہیں۔
میں نے تو سوچا تھا کہ بلاگ لکھتا ہوں، اتنی دیر میں قصائی آ جائے گا لیکن وہ الو کا کان ابھی تک نہیں آیا، میرے خیال سے مجھے جا کر اُسکا پتہ کرنا چاہیئے۔ قارئین کو عید مبارک۔۔۔ میں تو چلا۔۔۔ قصائی کی تلاش میں۔۔۔


4 تبصرے:

  1. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    عیدکم مبارک کل عام و انتم بخیر
    تقبل اللہ منا و منکم صالح الاعمال

    جواب دیںحذف کریں
  2. عید مبارک
    بھائی جتنی دیر آپ لوگ انتظار کر رہے ہوئے۔
    اتنی دیر میں تو ہم جاپان والے بیل کے تکے بوٹیاں بھی بنا کر کھا چکے ہیں۔
    نخرے چھوڑیں اور چھرے لیکر پل پڑیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    عیدکم مبارک کل عام و انتم بخیر

    بھئ آپ کے قصائی تو آپ کو لوٹ رہے ہیں ۔ یہاں ہند میں ایک بکرے کے لئے 500 سے 600 روپیئے لیتے ہیں

    شکریہ

    جواب دیںحذف کریں
  4. و علیکم سلام اور خیر مبارک۔۔۔ یاسر بھائی انہی باتوں کی وجہ سے آپ آلریڈی پاکستان بدر ہو چکے ہیں۔۔۔ آپکے پیچھے چل کے میں نے گرائونڈ سے باہر نہیں ہونا۔۔۔
    برادر نور محمد صاحب، ہندوستانی روپیہ پاکستانی روپیہ سے لگ بھگ دوگنا ہے، مطلب یہاں کا پچیس سو وہاں کے بارہ سو کے برابر ہے۔ پچیس سو انہائی ریٹ ہے اور یہ عید کی نماز کے فوراً بعد بکرا ذبح کرکے گوشت بنانے تک کا ہوتا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

کھلے دِل سے رائے دیں، البتہ کھلم کھلی بدتمیزی پر مشتمل کمنٹ کو اڑانا میرا حق ہے۔

Pak Urdu Installer

Pak Urdu Installer