پیر، 24 فروری، 2014

دو منٹ کا نسخہ Two minute rule

سستی اور کاہلی کے حل کے لئے کچھ دنوں سے میں ایک بڑا آسان نسخہ استعمال کر رہا ہوں، جسکی وجہ سے اچھی عادتیں اختیار کرنا اور  لٹکے کام مکمل کرنا ممکن ہو گیا ہے۔ نسخہ بڑا آسان سا ہے اور مجھے امید ہے کہ بہت سے احباب اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
two-minutes-rule

دو منٹ والا نسخہ

دو منٹ والے نسخے کا مقصد ہے فالتو کاموں پر وقت ضائع کرنے کے بجائے ان چیزوں پر توجہ دی جائے جو آپکی کامیابی کے لئے اہمیت رکھتی ہیں۔
بہت سے ایسے کام جو ہم سستی کی وجہ سے شروع ہی نہیں کر پا رہے ہوتے درحقیقت ایسے مشکل نہیں ہوتے، آپکو کام کرنے کا طریقہ پتہ ہوتا ہے، لیکن پھر بھی آپ کسی نہ کسی وجہ سے ٹال مٹول کری جا رہے ہوتے ہیں۔ دو منٹ والا نسخہ استعمال کرنے سے آپ سستی اور آج کا کام کل پر ڈالنے سے جان چھڑا سکتے ہیں، اسکی مدد سے آپ کام کی ابتدا کرنا آسان ترین بنا دینگے۔ دو منٹ والے نسخے کے دو حصے ہیں۔

پہلا حصہ، اگر کسی کام میں دو منٹ سے کم لگتے ہیں تو ابھی ختم کرو

اس حصے کا ماخذ ہے۔"Getting Things Done" ڈیوڈ ایلن کی کتاب 
آپکو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ بہت سارے کام فقط دو منٹ یا اس سے کم مکمل کیئے جا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر کوئی پرنٹ نکالنا، ای میل بھیجنا، کسی بندے کو فون کرنا، یا اپنی ٹیبل پر چیزوں کو ترتیب سے رکھنا۔ اب اگر کوئی کام دو منٹ سے کم میں کیا جا سکتا ہے تو فٹا فٹ اس سے جان چھڑائیں۔

دوسرا حصہ، جس کام کی بھی عادت ڈالنی ہے اسکو دو منٹ سے کم وقت دینا

کیا بندے کے سارے کام دو منٹ سے کم وقت میں ختم ہو سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں جناب۔
البتہ ہر اہم ہدف کے حصول پر کارروائی دو منٹ یا اس سے کم میں شروع کی جا سکتی ہے۔ کام شروع کرنا ہی اس تکنیک کا بنیادی مقصد ہے۔ آپکو لگے گا کہ زندگی کے بڑے بڑے مقاصد حاصل کرنے کیلئے یہ طریقہ بہت سادہ ہے۔ لیکن جناب یہ طریقہ سادہ ہرگز نہیں ہے، اسکی وجہ ہے اسحاق کا قانون حرکت۔
isaac-newton-apple

اسحاق کا قانون حرکت اور ہماری زندگی

سبھوں نے بابے اسحاق کا قانون تو میٹرک میں پڑھ رکھا ہو گا۔ کونسا بابا اسحاق؟ اوہو وہی جسے انگریز سر آئزک نیوٹن کہتے ہیں۔ قانون کچھ یوں ہے،
رُکی ہوئی چیزیں ہمیشہ رُکا ہوا رہنا چاہتی ہیں، اور حرکت کرتی ہوئی چیزیں ہمیشہ حرکت میں رہنا چاہتی ہیں۔

دو منٹ کا نسخہ بھی اسی وجہ سے کامیاب ہے، ایک مرتبہ کوئی کام شروع کر دیں کر لیں پھر اسکو جاری رکھنا آسان ہو گا۔ چند ایک مثالیں چیک کریں۔

مثالیں
ملازمت کے ساتھ ساتھ فری لانس پروفائل بنانا چاہتے ہیں؟ فقط دو منٹ نکالیں شروع میں پروفائل بنانے کے لئے اور اسکے بعد پراجیکٹس پر بولیاں لگانے یا بڈنگ کرنے کے لئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے آپکا پروفائل بھی بن جائیگا اور پہللا آن لائن پراجیکٹ بھی مِل جائیگا۔
بہتر لکھاری بننا چاہتے ہیں؟ صرف دو منٹ نکالیں اور دو فقرے لکھنے سے ابتدا کریں، گھنٹے بعد ہوش آئیگی تو دو صفحے کالے ہو چکے ہونگے۔

امتحان میں دو مہینے رہتے ہیں، پڑھائی شروع کرنی ہے؟ بیٹا صرف دو منٹ کے لئے پڑھنے بیٹھ جائو، دِن میں ایک آدھی کوشش کر لیا کرو انشاءاللہ چیپٹر کے چیپٹر پھڑکا دو گے۔

میں نے گھر میں کچھ سبزیاں لگائی تھیں، اب گھاس بہت زیادہ ہے کیا کروں؟
بس دو منٹ دیتاہوں، آہستہ آہستہ جڑی بوٹیوں کی ایسی تیسی ہو جائیگی۔

صحت بخش غذا کو عادت بنانا ہے؟ بس دو منٹ نکلیں، اور فٹا فٹ ایک آدھا کیلا یا مالٹا چھیل کے رگڑ جائیں۔ رفتہ رفتہ عادت بن جائیگی۔
 کتابیں پڑھنے کی عادت ڈالنی ہے؟ صرف دو منٹ نکالیں، ایک آدھا صفحہ پڑھنے کے لئے۔ پتہ بھی نہیں چلنا اور آدھا گھنٹا گزر جائے گا۔
ھفتے میں تین دِن ورزش کرنی ہے؟ ہر سوموار، بدھ، اور جمعے کو بس جاگر پہنیں اور جیسے تیسے گھر سے باہر نکلیں، نتیجہ پتہ چلے گا کہ جناب نے تین میل دوڑ لگا لی ہے۔

کوئی بھی نئی عادت ڈالنے کے لئے بسم اللہ کرنا سب سے اہم حصہ ہوتا ہے۔ نہ صرف پہلی بار، بلکہ بار بار۔ دیکھا جائے تو کام کو کامیابی سے سرانجام دینے سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کہ کام کو شروع تو کیا جائے۔ نئی اچھی عادتیں ڈالتے وقت یہ حقیقت اور بھی اہمیت رکھتی ہے، دیکھیں آج کام شروع کریں گے تو کل اسمیں مہارت بھی حاصل کر لیں گے۔ شروع ہی نہیں کرنا تو مہارت کا میم بھی حاصل نہیں ہوگا۔
خلاصہ یہ ہے کہ دومنٹ کا نسخہ اچھے یا برے نتائج سے تعلق نہیں رکھتا، بلکہ اسکا تعلق کسی کام کو کس حد تک سرانجام دینے اور نئی عادتیں ڈالنے سے ہے۔
سارا زور حرکت کرنے اور پھر اسکے نتیجے میں معاملات کے آگے چل نکلنے پر ہے۔
تو پھر کریں ایک کوشش؟
میں اس بات کی گارنٹی نہیں دے سکتا کہ دو منٹ کا نسخہ آپکے لئے کارگر ہو گا یا نہیں۔ البتہ یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ کبھی کوشش ہیں نہیں کریں گے تو یہ کبھی کارگر نہیں ہوگا۔
ہم کتنی تحریریں پڑھتے ہیں، ویڈیوز دیکھتے ہیں، اور لیکچر سنتے ہیں لیکن ان تمام ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کو استعمال میں نہیں لاتے۔
میری خواہش اور گزارش ہے کہ اس تحریر کے ساتھ آپ مختلف طریقے سے پیش آئیں۔ 
ہے کوئی ایسا کام جو آپ کرنا تو چاہتے ہوں مگر کاہلی کی وجہ سے کر نا پا رہے ہوں؟ ابھی دو منٹ دیں یار۔ سارے ایک سو بیس سیکنڈ کی تو بات ہے۔ 
چلو شروع ہو جائو۔۔۔
Source: http://www.entrepreneur.com/article/230591

جمعہ، 21 فروری، 2014

سی ای او نے اپنی اوقات یاد رکھی WhatsApp

 چند روز قبل فیس بک والوں نے مشہور زمانہ موبائل میسجنگ سسٹم واٹس ایپ کو انیس بلین ڈالر کے عوض خرید لیا۔ واٹس ایپ کی کل ٹیم اس وقت پچاس لوگوں پر مشتمل ہے۔
اس خریداری کی کاغذی کاروائی کو حتمی شکل دینے کے لئے واٹس ایپ کے سی ای او جین کوم نے چند دستاویزات پر دستخط کرنے تھے۔ موصوف نے دستخط کرنے کے لئے ایک نرالی جگہ کا انتخاب کیا۔
جین کوم کا تعلق یوکرائن سے ہے، اسکا بچپن کسمپرسی کی حالت میں گزرا اور جب جین کی عمر کوئی پندرہ سولہ برس تھی تو گھر والوں کے ساتھ وادیء سلیکون، یا سلیکون ویلی کے علاقے میں آن بسیرا کیا۔
ان لوگوں کی رہائش چھوٹے سے حکومتی فلیٹ میں تھی؛ کوم کی والدہ چار پیسے کمانے کے لئے لوگوں کے بچے سنبھالتی تھی۔



اسکے علاوہ، انکا گزارہ فوڈ سٹیمپ کی ٹکٹوں پر بچت کر کر کے ہوتا۔

تو میں آپکو بتا رہا تھا کہ جب فروخت کے معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت آیا تو کوم کو پکا پتہ تھا کہ اسکے حساب سے بہترین جگہ کونسی بنتی ہے۔
فوربز میگزین کی پالمی اولسن لکھتی ہیں
کوم، اسکے ساتھ مل کر کام شروع کرنے والا برائن ایکٹن سیکویا سے سرمایہ دار جم گویٹز گاڑیوں پر واٹس ایپ کے دفتر سے چند فرلانگ دور چلے گئے، ایک پرانی متروک سفید رنگ کی عمارت میں، جہاں کسی زمانے میں نارتھ کائونٹی کا سوشل سیکورٹی دفتر ہوا کرتا تھا۔ کوم جسکی عمر اب سینتیس سال ہے، کبھی اس جگہ کھڑے ہو کر راشن رعایت ٹکٹیں لیا کرتا تھا۔ اور اسی جگہ کھڑے ہو کر ان تینوں نے فروخت کے معاہدے کو حتمی شکل دی۔
جین کوم فروخت کے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے۔
"Koum, cofounder Brian Acton and venture capitalist Jim Goetz of Sequoia drove a few blocks from WhatsApp’s discreet headquarters in Mountain View to a disused white building across the  railroad tracks, the former North County Social Services office where Koum, 37, once stood in line to collect food stamps. That’s where the three of them inked the agreement to sell their messaging phenom..."

بندے کو اپنی اوقات کسی بھی حال میں نہیں بھولنی چاہیئے۔ عاجزی ایک بیش قیمت اثاثہ ہے، بڑے لوگ بہت عظیم کام کر لینے کے بعد بھی شوخے نہیں ہوتے۔ چھوٹے بندے ذرا سی کامیابی حاصل کر لیں تو انکی گردن میں سریا آ جاتا ہے جو کہ بے تکی بدمعاشی کی وجہ سے گردن سے نکل کر گاف الف گا ڈیش ڈیش میں منتقل ہوتے دیر نہیں لگتی۔

Source: trove.com/me/content/EZRd4?chid=144757&utm_source=editorial&utm_medium=social&utm_campaign=srfan

بدھ، 12 فروری، 2014

Best Call Blocker الحمدللہ میری اینڈرائڈ ایپ پانچ سو مرتبہ ڈائنلوڈ ہو گئی

عزیزان من، نوکری چھوڑ کر اپنا کام شروع کیا تو اکثر کرنے کو کچھ بھی نہیں ہوتا تھا۔ فرصت کے لمحات میں مجھے ایک آئیڈیا سوجھا کہ جب میرا بیٹا میرے اینڈرائڈ موبائل کے ساتھ کھیل رہا ہوتا ہے تو اکثر وہ الٹے پلٹے نمبروں پر کالیں ملا چھوڑتا ہے۔ کیوں نہ اس مسئلے کا کوئی حل نکالا جائے۔
مارکیٹ کا جائزہ لیا تو اس کام کے لئے موجود مفت سافٹ ویئر یا تو بیٹری بہت کھاتے تھے یا اشتہارات دکھانے کے لئے انٹرنیٹ سے منسلک ہو جاتے تھے، اسکے علاوہ فون کی کنٹکٹ بک کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا چاہتے تھے۔ میں نے سوچا یہ تو بری بات ہے۔ تو جناب میں نے ایک سادہ، صاف ستھرا، اور آسان سا سافٹ ویئر بنایا جس کی مدد سے آپکے فون سے کال کرنا ناممکن ہو جاتا ہے جب تک آپ چاہیں۔ اسکے علاہ کال ملانے کے لئے پاسورڈ بھی درکار ہوتا ہے۔
 گزشتہ چھے ماہ میں پانچ سو تیرہ مرتبہ ڈائنلوڈ ہو چکی ہے۔ Best Call Blocker میری اس اپلیکیشن 
اپلیکیشن سے متعلقہ شماریات کا ایک سکرین شاٹ نیچے دیا ہوا ہے۔
best-call-blocker-statistics-overview

اپلیکشن ڈائونلوڈ کرنے کے لئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں
https://play.google.com/store/apps/details?id=bestcallblocker.honestitconsultancy.com

موبائل فون سے گوگل پلے سٹور استعمال کرتے ہوئے اگر آپ اس ایپ کو تلاش کرنا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل فقرہ لکھ کر ڈھونڈیں
"Best Call Blocker"
خیال رہے کہ دائیں بائیں کوٹیشن مارکس لگانا لازمی ہے۔
best-call-blocker-500

براہ کرم ایپ کو ڈائونلوڈ کریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
آپ کے خیال میں اس ایپ کو بہتر بنانے کے لئے کیا کرنا چاہیئے؟ براہ کرم مشورہ دیں۔

ہفتہ، 8 فروری، 2014

ایک سمجھدار مغوی اور ایک محنتی پولیس افسر اغوا کاروں تک جا پہنچے

تھانہ کڑیانوالہ کے ایس ایچ او انسپکٹر عدنان ملک ایک جفا کش اور ایماندار افسر ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک نشست میں انہوں نے کافی دلچسپ واقعات سنائے۔ اس واقعہ کو رقم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر آپ کسی مشکل صورتحال میں پھنس گئے ہیں تو اپنے حواس پر قابو رکھیں اور جسقدر نشانیاں ممکن ہوں یاد رکھیں۔ واردات ختم ہو جانے کے بعد بھی اگر آپ گزشتہ پندرہ دِن کا 
صحیح طور پر جائزہ لے سکیں تو عین ممکن ہے ڈور کا سرا آپکے ہاتھ آ جائے۔



ملک صاحب ان دنوں جی ٹی روڈ پر ایک شہر میں تعینات تھے۔ وہاں سے کچھ جرائم پیشہ افراد نے ایک نوجوان کو اغوا کر لیا۔ لڑکے کو چالیس دِن یرغمال رکھنے کے بعد انہوں نے گیارہ لاکھ روپے تاوان کے عوض اُسے رہا کیا۔
جب مغوی واپس گھر آیا تو ملک صاحب نے اسکے ساتھ ملاقات کی، انہوں نے اسے اپنے ذہن پر زور دینے کو کہا۔ ادھر ادُھر کی گپ شپ کے دورا ن مغوی جسکا فرضی نام طیب تھا بتایا کہ اسے ایک ڈیرا نما جگہ پر رکھا گیا تھا، اس ڈیرے پر چند دِن کسی تعمیراتی کام کے لئے اینٹیں منگوائی گئی تھیں جن پر کے ٹی ما مارکہ تھا۔ اسکے علاوہ وہاں سے ایک موبائل کا ٹاور نظر آتا تھا جس پر تین بتیاں جل رہی ہوتی تھیں۔
عام طور پرموبائل ٹاور کے اوپر دو بتیاں ہوتی ہیں، یہ تین بتیوں والا ٹاور ایسا تھا جس پر کوئی ٹی وی کا انٹینا بھی لگا ہوا تھا۔ ملک صاحب نے تین بتیوں والے اس ٹاور کی لوکیشن پتہ چلانے کے لئے بھاگ دوڑ شروع کروا دی۔ اسکے علاوہ انہوں نے مغوی طیب کو اپنے ساتھ بٹھایا اور اس جگہ لے گئے جہاں مجرموں نے اس رہا کرنے کے بعد چھوڑا تھا۔
وہاں پہنچ کر موقع کا جائزہ لیتے لیتے طیب کو اچانک ایک کلیو یاد آیا۔ اس نے انسپکٹر صاحب کو بہت ایکسائٹمنٹ کے ساتھ بتایا کہ جن دنوں وہ اغوا کاروں کے ڈیرے پر تھا تو قریب گائوں کی مسجد میں چندہ اکٹھا کیا جا رہا تھا۔ چندہ اکٹھا کرتے وقت مولوی صاحب کہتے تھے "مالی پور والیو اپنے آپ اتے بڑا خرچ کردے او، کدی اللہ دے گھر اتے وی خرچ کر لیا کرو۔" یعنی کہ مالی پور والو خود پر تو بڑا خرچ کرتے ہو کبھی اللہ کے گھر پر بھی خرچ کر لیا کرو۔

یہ سنتے ہیں انسپکٹر صاحب نے فوری طور پر مزید نفری طلب کر لی اور اپنا رخ مالی پور گائوں کی طرف کر لیا۔ وہاں پہنچ کر انہوں نے گاڑی گائوں سے باہر روکی اور منظر کا جائزہ لیا تو تین بتیوں والا ٹاور انہیں قریب ہی نظر آ گیا۔ ایک دو اور چکر لگانے کے بعد انہیں مجرموں کے ڈیرے کا سراغ بھی مِل گیا۔ اسی اثنا میں مزید نفری بھی آن پہنچی۔
بہت پھرتی کے ساتھ کاروائی کرتے ہوئے مجرموں کو ڈیرے سے گرفتار کر لیا گیا اور بعد میں تاوان کی رقم بھی مغوی کے ورثاء کو واپس دلوائی گئی۔
بے شک اس واقعے میں مغوی طیب کی حاضر دماغی کا بہت اہم کردار ہے، لیکن ہمیں انسپکٹر صاحب کی فرض شناسی کی بھی داد دینی چاہیئے۔ کیونکہ انہوں نے مغوی سے گفتگو کی، اسکے ساتھ موقع پر گئے، اور پھری ایک کامیاب ریڈ بھی کروائی۔
پنجاب پولیس میں کالی بھیڑیں بہت ہیں، البتہ سفید بھیڑیں بھی موجود ہیں اور ہمیں ان چند کملے لوگوں کے کارناموں کو ضرور سراہنا چاہیئے۔

جمعرات، 6 فروری، 2014

منظر پاکستان کے


travel-in-pakistanstudents-travel-pakistan
سردیوں کے موسم میں سکول جانا کوئی آسان کام نہیں۔ بائیں طرف دی گئی تصویر ملاحظہ فرمائیں، بس کی چھت پر بیٹھے سکولئے بچے دسمبر کی سرد صبح میں ٹھروں ٹھروں کرتے سکول جاتے ہیں۔
دائیں طرف والا نوجوان چیک کریں، دیسی سپائیڈر مین۔


 make-shift-truck
اور یہ جگاڑ تو اکثر دیہاتی علاقوں میں نظر آتا ہے۔ شہروں میں ٹریفک پولیس کا تھوڑا ڈر ہوتا ہے۔ چھتوں پر لنٹر ڈالنے والی پارٹیاں اس انجن کو استعمال کر کے کنکریٹ بلندی پر چڑھانے والی لفٹ چلاتے ہیں۔

hand-pump-pakistangoat-and-son-pakistan

بائیں جانب دکھائی دینے والا ہینڈ پمپ المعروف نلکہ اب تو دیہات میں بھی شاذ و نادر دکھائی دیتا ہے۔ اور دائیں جانب والی بکری اور اسکا میمنا یا میمنی بس ایویں ای۔۔۔

loaves-on-koloh-pakistan pro-makes-loaves-kaloh-pakistan
کولوہ ایک نڑا سا توا ہوتا ہے۔ چند روز پہلے پھوپھو مرحومہ مغفورہ کے چالیسویں کے سلسلے میں ہمارے ہاں روٹیاں پکانے کے لئے کولوہ لگائی گئی۔ اسکو لگانے کے لئے ماہرین ایک دن پہلے آن پہنچے۔ انہوں نے ایک مورچہ نما چولہا بنایا اور پھر اسکے اوپر توا سیٹ کیا۔ اگلی صبح آٹھ بجے ہی اپنا کام شروع کر دیا۔ یہ بڑی بڑی روٹیاں، ۔۔۔

making-of-a-tower-pakistan


ایک بجلی کا کھمبا بنتے دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ بھئی واپڈا والے بھی کیا تکلف کر رہے ہیں۔ گرمیاں آنے والی ہیں تو بھلا اس کھمبے کا کیا کام؟

wooden-legpakistan-army-mortar-gun

حال ہی میں جی ٹی روڈ پر سفر کے دوران پاکستان آرمی کا ایک قافلہ مِلا۔ بڑی بڑی شاندار قسم کی مارٹر گنز کو کہیں لے جایا جا رہا تھا۔
اور دائیں طرف ایک سائیکل سوار جو چند ماہ قبل لاہور میں دکھائی دیا۔ لکڑی کی ٹانگ پر سائیکل چلاتا ہوا۔ شاباش ہے بھئی۔۔۔

writings-in-sky-pakistan
چند روز قبل شام کے وقت  کہیں جانے کا اتفاق ہوا، آسمان پر یوں محسوس ہوتا تھا بادلوں سے کچھ لکھا ہو۔ اور سورج چاچو ڈوب رہے تھے۔

Pak Urdu Installer

Pak Urdu Installer