کیا آپکو پتہ ہے کہ ویپنگ اینجل یا روتا ہوا فرشتہ کیا چیز ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایئر زیرو کیا بلا ہے؟ فرینکفرٹ جرمنی کا امریکی کونسلیٹ کیا کر رہا ہے؟
وکی لیکس کا ایک اور دھماکہ۔ حال ہی میں سامنے آنے والی خفیہ فائلوں نے سی آئی اے کے سائبر جاسوسی پروگرام کا کچا چٹھا کھول دیا۔
یہ تمام راز والٹ سیون میں افشاء کر دیئے ہیں۔
اسوقت اسکا صرف ایک حصہ سامنے آیا ہے اور مستقبل میں وقفے وقفے سے اوربھی حصے باہر آنے کی توقع ہے۔
وکی لیکس کے مطابق وہ ان دستاویزات میں سے تمام معلومات نہیں نکال سکتے۔
وکی لیکس نے صحافیوں کو دعوت دی ہے ہے کہ وہ ان ڈاکومینٹس کو کھنگالیں اور ان میں چھپی تہلکہ خیز خبریں باہر نکالیں۔
سینکڑوں ایسی کہانیوں موجود ہونے کی اطلاعات ہیں۔
والٹ سیون لیکس کے پہلے حصے کا نام ہے ایئر زیرو یا سالِ صفر۔
اس میں آٹھ ہزار سات سو اکسٹھ ڈاکومنٹس اور فائلیں ہیں جو کہ سی آئی کے سنٹر فور سائبر انٹیلیجنس لینگلے ورجنیا سے نکالی گئی ہیں۔
وکی لیکس کے مطابق کچھ عرصہ پہلے سی آئی اے کے ہیکنگ کے ہتھکنڈے اسکے قابو سے باہر ہو چکے تھے۔
ان میں شامل ہیں بہت سے میل ویئر، وائرس، ٹروجان، زیرو ڈے ایکسپلائٹ، ریموٹ کنٹرول سسٹم اور انکی معلومتی دستاویزات۔
وکی لیکس کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ یہ پورا تھدا امریکی سرکاری ہیکروں کے بیچ میں بغیر کسی پوچھ پڑتال کے گردش کرتا رہا ہے۔
انہی لوگوں میں سے کسی نے اسکا کچھ حصہ وکی لیکس کے حوالے کیا ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس کسی کے پاس یہ تمام سافٹ ویئر ہتھیار موجود ہیں، سی آئی اے کا پورا سائبر دفاعی نظام اسکے ہاتھ میں ہے۔
مبینہ طور پر فرینکفرٹ جرمنی میں واقع امریکی کونسلیٹ دراصل ہیکروں کو سہولیات مہیا کرنے کا اڈا ہے ۔ کیونکہ ایک مرتبہ جب کوئی ہیکر اپنے سفارتی پاسپورٹ اور دیگر ہتھیاروں کے ساتھ یہاں پہنچ جاتا ہے تو وہ یورپ کے پچیس ممالک میں بلا روک ٹوک سفر کر سکتا ہے۔ ان میں فرانس، اٹلی اور سوئٹزر لینڈ بھی شامل ہیں۔
وقفہ
خواتین و حضرات توجہ فرمائیں۔ سی آئی کا ایک گروپ غیر ملکی ذرائع سے چوری شدہ میل ویئر کا ذخیرہ بھی رکھ رہا ہے۔ اس میں روس وغیرہ میں بنائے گئے سافٹ ویئر بھی موجود ہیں۔
یعنی کہ نہ صرف سی آئی کے پاس دشمن کے کمپیوٹروں پر حملہ کرنے کے ایک سے زیادہ ذریعے موجود ہیں بلکہ وہ حملہ کر کے الزام کسی کے سر بھی تھوپ سکتے ہیں۔
جیسا کہ حال ہی میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں یہ الزام سامنے آیا کہ صدر ڈانلڈ ٹرمپ کو جیتوانے میں روس کا ہاتھ تھا۔
ان ٹولز میں کی لاگر، پاسورڈ جمعدار، ویب کیم قابو، ڈیٹا اڑائو، چھپائو سافٹ ویئر، پریویلج ایسکیلیشن، خفیہ، اینٹی وائرس سے بچانے والے، اور معلومات اکٹھے کرنیوالی سافٹویئر شامل ہیں۔
وقفہ
والٹ سیون کی وجہ سے سامسنگ کمپنی کو بڑا دھچکا لگنے کا خدشہ ہے۔ مبینہ طور پر سامسنگ کے سمارٹ ٹی وی کو ہیک کرنے کیلئے سی آئی اے نے ویپنگ اینجل یا روتا فرشتہ نامی پروگرام چلایا۔
کہا یہ جا رہا ہے کہ اس ایمبیڈڈ سافٹویئر حملے کیلئے برطانیہ کی ایم آئی فائیو ایجنسی نے بھی سی آئی کے ساتھ تعاون کیا۔
اس ہیک کی وجہ سے آپکا سیمسنگ سمارٹ ٹی وی دیکھنے میں تو آف ہوتا ہے لیکن در اصل وہ آن ہو کر ایک مائیکروفون کا کردار ادا کر رہا ہوتا ہے جسکی وجہ سے آس پاس ہونے والی تمام گفتگو نامعلوم مقام پر سنی جا سکتی ہے۔
وقفہ
اسکی علاوہ اکتوبر دو ہزار چودہ کے بعد سے سی آئی اے باقاعدہ۔۔۔ کمپیوٹر سے کنٹرول ہونیوالی گاڑیوں کو ہیک کرنے پر بھی کام کرنا شروع کر دیا ہوا ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسکی وجہ سے سی آئی اے لوگوں کو ایکسیڈنٹس میں مارنے کی صلاحیت حاصل کر لیگی۔
اسکے علاوہ سی آئی پر یہ بھی الزام ہے کہ انہیں ایپل اور اینڈرائڈ سمارٹ فونز کی کئی سیکورٹی
کمزوریاں معلوم ہیں جنکے ذریعے ان فونز کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حکومتی قوانین کے مطابق ایسی کمزوریوں کی اطلاع فوری طور پر ایپل اور گوگل جیسی کمپینوں کو دی جانی چاہیئے تاکہ وہ انکو صحیح کر سکیں۔
سی آئی اے نے ان معلومات کو چھپا کر نہ صرف قانون سے سرتابی کی ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ہیکنگ کے ہتھیار بنانے اور چوری کرنے علاوہ مبینہ طور پر سی آئی انکو خرید بھی رہی ہے اور دیگر ملکوں کو دے بھی رہی ہے۔
ایڈورڈ سنوڈن نے کہا ہے کہ خطرے کی بات یہ کہ ہے جو چور راستہ سی آئی ڈھونڈ سکتی ہے، اسکو کوئی اور بھی ڈھونڈ کر دنیا کے کسی بھی آئی فون کو ہیک کرنے کے لئے استعمال کر سکتا ہے۔
والٹ سیون دستاویزات میں یہ بھی لکھا ہے کہ سی آئی اے کے پاس مشہور رابطہ ایپس کی اینکرپشن یا معلومات کو چھپانے کی صلاحیت کا توڑ بھی موجود ہے۔ یعنی کہ واٹس ایپ، سگنل، ٹیلی گرام، اور کنفائیڈ جیسی ایپس پر بھیجی جانے والی معلومات بھی سی آئی سے چپھی ہوئی نہیں۔
اسکے علاوہ سی آئی اے کسی بھی سمارٹ فون کی جیو لوکیشن کو آن کر کے یہ جان سکتی ہے کہ آپ دنیا میں کس جگہ پر ہیں، وہ فونز کا کیمرہ اور مائیک وغیرہ آن کر کے آپکے بتائے بغیر آپکو دیکھ اور سن بھی سکتے ہیں۔
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آنیوالے گھنٹوں اور دنوں میں کئی نئے معلوماتی دھماکے ہونگے۔ اور یہ لیک ایڈورڈ سنوڈن کے لیک سے کہیں بڑا ہے۔
پاکستانی صحافیوں کے لئے یہ ایک سنہرا موقع ہے کہ وہ والٹ سیون پر ٹوٹ پڑیں اور اس میں چھپی دھماکہ خیز خبریں ڈھونڈ نکالیں۔
اس لیک کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کمنٹ سیکشن میں کیجیئے
یہ ویڈیو اپنے ویس بک اور دیگر سوشل میڈا پر ضرور شیئر کریں۔ ۔ میں نے اپنا لہجہ تبدیل کیا ہے اس پر آپکی فیڈ بیک کا منتظر ہوں۔ میرا چینل لازمی سبسکرائب کریں۔ سلام علیکم
بابر 3 کروز میزائل کے خلاف ہندوستانی پراپگینڈے کا جواب
السلام علیکم!
نعیم اکرم ملک شو کی ایک اور قسط کے ساتھ آپکا بھائی حاضر ہے۔
پاکستان نے سترہ جنوری دو ہزار سترہ کو بابر تھری نامی کروز میزائل کا تجربہ کیا۔
خاص بات یہ ہے کہ اس میزائل کو سمندر میں سے آبدوز کے ذریعے چلایا گیا۔
ٹون چینچ۔ غالب امکان ہے کہ اس مقصد کے لئے پاکستان نے فرانس سے خریدی گئی آگسٹا 90 بی الخالد کلاس سب میرین استعمال کی۔
یہ خطرناک آبدوز لمبے عرصے تک سمندر کی تہہ میں چھپ کر بیٹیھ سکتی ہے۔ اور ضرورت پڑنے پر ایٹمی ہتھیار سے لیس بابر تھری کروز میزائل کے ساتھ دشمن کے بحری ٹارگٹس یا زمینی ٹارگٹس پر حملہ آور ہو سکتی ہے۔
اس سیٹ اپ کی وجہ سے پاکستان نے سیکنڈ سٹرائک یعنی دوسرے حملے کی طاقت حاصل کر لی ہے۔
یعنی کہ اگر کوئی دشمن ملک خدانخواستہ پاکستانی سرزمین پر ایٹمی حملہ کرتا ہے تو سمندر میں چھپ کر بیٹھی پاکستانی آبدوزیں فور طور پر جوابی کارروائی کر پائیں گی۔
خیال رہے کہ پاکستان نے بابر ون میزائل کا تجربہ سن دو ہزار پانچ میں کیا تھا اور بابر تھری تک آتے آتے ہمیں بارہ سال لگے ہیں۔
میری تمہید کا مقصد ہے کہ آپکو اندازہ ہو کہ پاکستان کے لئے بابر تھری میزائل کی کیا اہمیت ہے۔
اور ہندوستانی میڈیا کو نامعلوم مقام(یہاں ایکسپریشن دینا ہے) پر مرچیں لگنے کی وجہ کیا ہے۔
سب سے پہلے وہ کہتے ہیں کہ جو میزائل سب میرین سے چلایا گیا ہے اسکا رنگ سفید ہے اور جو میزائل ویڈیو کے درمیان دکھایا ہے اسکا رنگ مختلف ہے۔
فوٹیج آپ دیکھ سکتے ہیں۔ یہ میزائل لانچ ہوا۔
اور اب یہ میزائل کی دورانِ پرواز ویڈیو۔
پہلی بات یہ کہ لانچ ویڈیو دور سے زوم ان بنائی گئی ہے اور میزائل کیونکہ تیزی سے لانچ ہوا ہے تو عین ممکن ہے کیمرہ اسکو صحیح طرح کیپچر نہیں کر پایا۔
دوسری بات یہ کہ ویڈیو میں کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ جو میزائل فائر کیا گیا دورانِ پرواز بھی عین اسی میزائل کی ویڈیو ہے۔
ہمارے اندازے کے مطابق یہ ویڈیو بابر تھری کو بناتے وقت تجرباتی مراحل میں بنائی گئی تھی۔
اور یہ ایک مختلف بابر تھری میزائل کی ویڈیو ہے۔
ہاتھ کا اشارہ بائیں سے دائیں۔ دوسری دلیل انکے انالسٹ یہ دے رہے ہیں کہ میزائل شروع میں بائیں سے دائیں پرواز کر رہا ہے۔
جبکہ ہدف پر گرتے وقت دائیں سے بائیں گر رہا ہے۔
ایس دلیل نوں سن کے میرا دل کردا اے کہ انہاں انالسٹاں نوں کن پھڑا کے اناں دی رپورٹاں تے چھتر ماراں۔
اوہ بے وقوفو۔۔۔ وقفہ۔۔۔ یہ ہائیلی مینی اوور ایبل میزائل ہے۔ پرواز کے دوران سمت تبدیل کر سکتا ہے۔ اور ضرورت پڑنے پر زمین کے پاس بھی آ سکتا ہے یعنی کہ ٹیرین ہگنگ کر سکتا ہے راڈار سے بچنے کیلئے اور پھر واپس بلندی پر جا سکتا ہے۔
تو اگر شروع میں دائیں سے بائیں تھا اور آخر میں بائیں سے دائیں تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ دوران پرواز حسبِ ضرورت سمت تبدیل کر لی ہو گی۔
اب آتے ہیں ان لوگوں کے اس دعویٰ کی جانب کہ میزائل ساڑھے چھے ہزار کلومیٹر سے زیادی کی رفتار پر جا رہا ہے۔
تو صاحبو ان لوگوں کی پہلی دو دلیلوں میں سے جو فاش غلطیاں نکلی ہیں اسکے بعد میں انکی ریاضی دانی پر ہر گز یقین نہیں کروں گا۔ پتہ نہیں کیا اوٹ پٹانگ فارمولہ لگا کر ان لوگوں نے یہ انتہائی تیز رفتار نکال لی ہے۔
اور یہ جو سرخ رنگ کے میزائل کی فوٹیج ہے یہ بلاشبہ تجرباتی مراحل میں بنائی گئی ہے جسکے لئے ڈرون یا جیٹ طیارہ استعمال کیا گیا ہے۔
کچھ ویڈیوز میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ "پاکستان کے پاس اچانک یہ میزائل کہاں سے آ گیا؟"
تو صاحبو جیسا کہ ہم نے آپکو ویڈیو کے شروع میں بتایا کہ بابر ون میزائل کا تجربہ آج سے بارہ برس قبل کیا گیا تھا۔ اسکے بعد بابر ٹو آیا۔ اور اب بابر تھری۔
اور آگسٹا نائنٹی بی سب میرین جس سے یہ ممکنہ طور پر بابر 3 میزائل چلایا گیا کی تمام تر ٹیکنالوجی فرانس نے پاکستان کو ٹرانسفر کر دی ہوئی ہے اور اسکو میزائل لانچ کے لئے اپ گریڈ کرنا پاکستان کے لئے عین ممکن ہے۔
اسکے علاوہ حال ہی میں پاکستان نے ترکی سے بھی کچھ آبدوزیں اپ گریڈ کروائی ہیں۔
تو۔۔۔ پاکستان نے یہ ٹیکنالوجی راتوں رات نہیں حاصل کی بلکہ اسکے حصول میں ہمارے سائنسدانوں کی سالہسال کی عرق ریزی کار فرما ہے۔
پاکستانیوں کے ٹیکس کے اربوں روپے خرچ ہوئے ہیں۔
ہم تمام پاکستانیوں کو دفاعی میدان میں ایک اور کامیابی حاصل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
مجھے امید ہے کہ ویڈیو میں فراہم کردہ معلومات سے آپکو فائدہ ہو گا۔
اپنی پسند نا پسند اور سوالات کا اظہار کمنٹ سیکشن میں کریں۔
اگر ویڈیو پسند آئی ہے تو اسکو اپنے سوشل میڈیا پر ضرور شیئر کریں۔
میرا چینل ضرور سبسکرائب کریں تاکہ آپکو نئی ویڈیو کی ای میل موصول ہو سکے۔
اور آخری بات، مفت ٹیکسی کی سواری کرنے کیلئے ویڈیو ڈسکرپشن میں دیئے گئے اوبر اور کریم کا لنک استعمال کریں