پیر، 20 مارچ، 2017

Lahore Special - Android App Demo: Bus Data Pata by Lahore Transport Com...






اس ویڈیو میں جناب ہم آپکو بس دا پتہ ایپ کا مظاہرہ کر کے دکھائیں گے۔ 
اس ایپ کی مدد سے آپ لاہور شہر میں لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی تمام بسوں کے کرائے، انکے سٹاپ، اور انکے روٹ دیکھ سکتےہیں۔
لاہور میں سفر کرنے کا اس سے سستہ اورپر لطف ذریعہ اور کوئی نہیں۔ 
گرمیوں میں ان بسوں کے اے سی بھی خوب چلتے ہیں اور لگ بھگ دس منٹ بعد اگلی بس بھی آ جاتی ہے۔ 
اس ایپ کے ذریعے آپ یہ بھی جان سکتے ہیں کہ آپکی موجودہ لوکیشن سے قریب ترین کون کونے بس اسٹیشن ہیں اور وہاں سے کون کونسی بسیں گزریں گی۔ 
امید ہے احباب کو ویڈیو پسند آئیگی۔ 
والسلام
نعیم اکرم ملک

بدھ، 8 مارچ، 2017

Vault 7 سب لیکس کا باپ



Vault 7
کیا آپکو پتہ ہے کہ ویپنگ اینجل یا  روتا ہوا فرشتہ کیا چیز ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایئر زیرو کیا بلا ہے؟ فرینکفرٹ جرمنی کا امریکی کونسلیٹ کیا کر رہا ہے؟
وکی لیکس کا ایک اور دھماکہ۔ حال ہی میں سامنے آنے والی خفیہ فائلوں نے سی آئی اے کے سائبر جاسوسی پروگرام کا کچا چٹھا کھول دیا۔

یہ تمام راز والٹ سیون میں افشاء کر دیئے ہیں۔
اسوقت اسکا صرف ایک حصہ سامنے آیا ہے اور مستقبل میں وقفے وقفے سے اوربھی حصے باہر آنے کی توقع ہے۔
وکی لیکس کے مطابق وہ ان دستاویزات میں سے تمام معلومات نہیں نکال سکتے۔
وکی لیکس نے صحافیوں کو دعوت دی ہے ہے کہ وہ ان ڈاکومینٹس کو کھنگالیں اور ان میں چھپی تہلکہ خیز خبریں باہر نکالیں۔
سینکڑوں ایسی کہانیوں موجود ہونے کی اطلاعات ہیں۔
والٹ سیون لیکس کے پہلے حصے کا نام ہے ایئر زیرو یا سالِ صفر۔
اس میں آٹھ ہزار سات سو اکسٹھ ڈاکومنٹس اور فائلیں ہیں جو کہ سی آئی کے سنٹر فور سائبر انٹیلیجنس لینگلے ورجنیا سے نکالی گئی ہیں۔
وکی لیکس کے مطابق کچھ عرصہ پہلے سی آئی اے کے ہیکنگ کے ہتھکنڈے اسکے قابو سے باہر ہو چکے تھے۔
ان میں شامل ہیں بہت سے میل ویئر، وائرس، ٹروجان، زیرو ڈے ایکسپلائٹ، ریموٹ کنٹرول سسٹم اور انکی معلومتی دستاویزات۔
وکی لیکس کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ یہ پورا تھدا امریکی سرکاری ہیکروں کے بیچ میں بغیر کسی پوچھ پڑتال کے گردش کرتا رہا ہے۔
انہی لوگوں میں سے کسی نے اسکا کچھ حصہ وکی لیکس کے حوالے کیا ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس کسی کے پاس یہ تمام سافٹ ویئر ہتھیار موجود ہیں، سی آئی اے کا پورا سائبر دفاعی نظام اسکے ہاتھ میں ہے۔

مبینہ طور پر فرینکفرٹ جرمنی میں واقع امریکی کونسلیٹ دراصل ہیکروں کو سہولیات مہیا کرنے کا اڈا ہے ۔ کیونکہ ایک مرتبہ جب کوئی ہیکر اپنے سفارتی پاسپورٹ اور دیگر ہتھیاروں کے ساتھ یہاں پہنچ جاتا ہے تو وہ یورپ کے پچیس ممالک میں بلا روک ٹوک سفر کر سکتا ہے۔ ان میں فرانس، اٹلی اور سوئٹزر لینڈ بھی شامل ہیں۔

وقفہ

خواتین و حضرات توجہ فرمائیں۔ سی آئی کا ایک گروپ غیر ملکی ذرائع سے چوری شدہ میل ویئر کا ذخیرہ بھی رکھ رہا ہے۔ اس میں روس وغیرہ میں بنائے گئے سافٹ ویئر بھی موجود ہیں۔
یعنی کہ نہ صرف سی آئی کے پاس دشمن کے کمپیوٹروں پر حملہ کرنے کے ایک سے زیادہ ذریعے موجود ہیں بلکہ وہ حملہ کر کے الزام کسی کے سر بھی تھوپ سکتے ہیں۔  
جیسا کہ حال ہی میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں یہ الزام سامنے آیا کہ صدر ڈانلڈ ٹرمپ کو جیتوانے میں روس کا ہاتھ تھا۔
ان ٹولز میں کی لاگر، پاسورڈ جمعدار، ویب کیم قابو، ڈیٹا اڑائو، چھپائو سافٹ ویئر، پریویلج ایسکیلیشن، خفیہ، اینٹی وائرس سے بچانے والے، اور معلومات اکٹھے کرنیوالی سافٹویئر شامل ہیں۔

وقفہ

والٹ سیون کی وجہ سے سامسنگ کمپنی کو بڑا دھچکا لگنے کا خدشہ ہے۔ مبینہ طور پر سامسنگ کے سمارٹ ٹی وی کو ہیک کرنے کیلئے سی آئی اے نے ویپنگ اینجل یا روتا فرشتہ نامی پروگرام چلایا۔
کہا یہ جا رہا ہے کہ اس ایمبیڈڈ سافٹویئر حملے کیلئے برطانیہ کی ایم آئی فائیو ایجنسی نے بھی سی آئی کے ساتھ تعاون کیا۔
اس ہیک کی وجہ سے آپکا سیمسنگ سمارٹ ٹی وی دیکھنے میں تو آف ہوتا ہے لیکن در اصل وہ آن ہو کر ایک مائیکروفون کا کردار ادا کر رہا ہوتا ہے جسکی وجہ سے آس پاس ہونے والی تمام گفتگو نامعلوم مقام پر سنی جا سکتی ہے۔
وقفہ

اسکی علاوہ اکتوبر دو ہزار چودہ کے بعد سے سی آئی اے باقاعدہ۔۔۔ کمپیوٹر سے کنٹرول ہونیوالی گاڑیوں کو ہیک کرنے پر بھی کام کرنا شروع کر دیا ہوا ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسکی وجہ سے سی آئی اے لوگوں کو ایکسیڈنٹس میں مارنے کی صلاحیت حاصل کر لیگی۔
اسکے علاوہ سی آئی پر یہ بھی الزام ہے کہ انہیں ایپل اور اینڈرائڈ سمارٹ فونز کی کئی  سیکورٹی
کمزوریاں معلوم ہیں جنکے ذریعے ان فونز کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حکومتی قوانین کے مطابق ایسی کمزوریوں کی اطلاع فوری طور پر ایپل اور گوگل جیسی کمپینوں کو دی جانی چاہیئے تاکہ وہ انکو صحیح کر سکیں۔
سی آئی اے نے ان معلومات کو چھپا کر نہ صرف قانون سے سرتابی کی ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ہیکنگ کے ہتھیار بنانے اور چوری کرنے علاوہ مبینہ طور پر سی آئی انکو خرید بھی رہی ہے اور دیگر ملکوں کو دے بھی رہی ہے۔
ایڈورڈ سنوڈن نے کہا ہے کہ خطرے کی بات یہ کہ ہے جو چور راستہ سی آئی ڈھونڈ سکتی ہے، اسکو کوئی اور بھی ڈھونڈ کر دنیا کے کسی بھی آئی فون کو ہیک کرنے کے لئے استعمال کر سکتا ہے۔
والٹ سیون دستاویزات میں یہ بھی لکھا ہے کہ سی آئی اے کے پاس مشہور رابطہ ایپس کی اینکرپشن یا معلومات کو چھپانے کی صلاحیت کا توڑ بھی موجود ہے۔ یعنی کہ واٹس ایپ، سگنل، ٹیلی گرام، اور کنفائیڈ جیسی ایپس پر بھیجی جانے والی معلومات بھی سی آئی سے چپھی ہوئی نہیں۔
اسکے علاوہ سی آئی اے کسی بھی سمارٹ فون کی جیو لوکیشن کو آن کر کے یہ جان سکتی ہے کہ آپ دنیا میں کس جگہ پر ہیں، وہ فونز کا کیمرہ اور مائیک وغیرہ آن کر کے آپکے بتائے بغیر آپکو دیکھ اور سن بھی سکتے ہیں۔

دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آنیوالے گھنٹوں اور دنوں میں کئی نئے معلوماتی دھماکے ہونگے۔ اور یہ لیک ایڈورڈ سنوڈن کے لیک سے کہیں بڑا ہے۔

پاکستانی صحافیوں کے لئے یہ ایک سنہرا موقع ہے کہ وہ والٹ سیون پر ٹوٹ پڑیں اور اس میں چھپی دھماکہ خیز خبریں ڈھونڈ نکالیں۔

اس لیک کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کمنٹ سیکشن میں کیجیئے
یہ ویڈیو اپنے ویس بک اور دیگر سوشل میڈا پر ضرور شیئر کریں۔ ۔ میں نے اپنا لہجہ تبدیل کیا ہے اس پر آپکی فیڈ بیک کا منتظر ہوں۔  میرا چینل لازمی سبسکرائب کریں۔ سلام علیکم

Pak Urdu Installer

Pak Urdu Installer